پہلے پہل
شکن چپ ہے
بدن خاموش ہے
گالوں پہ ویسی تمتماہٹ بھی نہیں، لیکن
میں گھر سے کیسے نکلوں گی
ہوا ، چنچل سہیلی کی طرح باہر کھڑی ہے
دیکھتے ہی مسکرائے گی !
مجھے چھو کر تری ہر بات پا لے گی
تجھے مجھ سے چرا لے گی
زمانے بھر سے کہہ دے گی ، میں تجھ سے مل کے آئی ہوں !
ہوا کی شوخیاں یہ
اور میرا بچپنا ایسا
کہ اپنے آپ سے بھی میں
تری خوشبو چھپاتی پھر رہی ہوں !