تیری باتیں ہی سنانے آئے (احمد فراز)

تیری باتیں ہی سنانے آئے

دوست بھی دل ہی دکھانے آئے

پھُول کھِلتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں

تیرے آنے کے زمانے آئے

ایسی کچھ چپ سی لگی ہے جیسے

ہم تجھے حال سنانے آئے

اب تو رونے سے بھی دل دُکھتا ہے

شاید اب ہوش ٹھکانے آئے

سو رہو موت کے پہلو میں فراز

نیند کس وقت نہ جانے آئے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *