جب بھی کوئی چھوٹا سا اور اچھا سا میں کام کروں (ناہید قاسمی)

انعام

جب بھی کوئی چھوٹا سا اور اچھا سا میں کام کروں

جب بھی جگمگ سچے موتی جیسا اک سچ بولوں

جب بھی مجھ سے کسی کا دل دکھ جانے پر

میری آنکھ میں آنسو آئے،  میرے دل میں ہوک اٹھے

جب بھی دل کی کھیتی میں کچھ ستھری آرزوؤں کے اکھوے پھوٹیں

اس شب تم میرے خوابوں میں جوت جگانے لگتے ہو

نرم ہوا کے ٹھنڈے میٹھے دھیمے دھیمے جھونکوں کی سی باتیں کرتے ہو

سوچ کے بنجر میدانوں میں خوشبوؤں کے گیت  اگانے لگتے ہو

یاس کی اندھی شہراہوں پر

جھلمل جھلمل تارا بن کر کرن کرن دیپ جلانے لگتے ہو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *