عمر بھر ہم رہے شرابی سے
دلِ پُر خوں کی اک گلابی سے
جی ڈھا جائے ہے سحر سے آہ
رات گزرے گی کس خرابی سے
کھِلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے
اُس کی آنکھوں کی نیم خوابی سے
کام تھے عشق میں بہت پر میر
ہم ہی فارغ ہوئے شتابی سے
اردوکےمشہورشعئرا اور ان کاکلام
عمر بھر ہم رہے شرابی سے
دلِ پُر خوں کی اک گلابی سے
جی ڈھا جائے ہے سحر سے آہ
رات گزرے گی کس خرابی سے
کھِلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے
اُس کی آنکھوں کی نیم خوابی سے
کام تھے عشق میں بہت پر میر
ہم ہی فارغ ہوئے شتابی سے