نہیں وسواس جی گنوانے کے
ہائے رے ذوق دِل لگانے کے
میرے تغیرِ حال پر مت جا
اتفاقات ہیں زمانے کے
دمِ آخر ہی کیا نہ آنا تھا
اور بھی وقت تھے بہانے کے
اس کدورت کو ہم سمجھتے ہیں
ڈھب ہیں یہ خاک میں ملانے کے
دل و دیں ہوش و صبر سب ہی گئے
آگے آگے تمہارے آنے کے