لب تِرے لعلِ ناب ہیں دونوں (میر تقی میر)

لب تِرے لعلِ ناب ہیں دونوں

پر تمامی عذاب ہیں دونوں

رونا آنکھوں کا رویئے کب تک

پھُوٹنے ہی کے باب ہیں دونوں

ہے تکلف نقاب ،  وے رخسار

کیا چھپیں آفتاب ہیں دونوں

تن کے معمورے میں یہی دل و چشم

گھر تھے ، سو خراب ہیں دونوں

ایک سب آگ ، ایک سب پانی

دیدہ و دل عذاب ہیں دونوں

آگے دریا تھے دیدۃ تر میر

اب جو دیکھو سراب ہیں دونوں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *