یوں تو کس پھول سے رنگت نہ گئی بو نہ گئی (اختر شیرانی)
یوں تو کس پھول سے رنگت نہ گئی بو نہ گئی اے محبت! مرے پہلو سے مگر تو نہ گئی مٹ چلے میری امیدوں کی طرح حرف مگر آج تک تیرے خطوں سے تری خوشبو نہ گئی فصلِ گل ختم ہوئی، رنگِ سمن خواب ہوا میری آنکھوں سے مگر میری سمن رو نہ گئی کب …