گدا دستِ اہلِ کرم دیکھتے ہیں
ہم اپنا ہی دَم اور قدم دیکھتے ہیں
نہ دیکھا جو کچھ جام میں اپنے جم نے
سو اِک قطرۃ مے میں ہم دیکھتے ہیں
غرض کفر سے کچھ نہ دین سے ہے مطلب
تماشائے دیر و حرم دیکھتے ہیں
حبابِ لبِ جو ہیں اے باغباں ہم
چمن کو تِرے کوئی دَم دیکھتے ہیں
مگر تجھ سے رنجیدہ خاطر ہے سودا
اے تیرے کوچے میں کم دیکھتے ہیں