Monthly archives: March, 2019

یوں بھی ہونے کا پتہ دیتے ہیں (باقی صدیقی)

یوں بھی ہونے کا پتہ دیتے ہیں اپنی زنجیر ہلا دیتے ہیں پہلے ہر بات پہ ہم سوچتے تھے اب فقط ہاتھ اٹھا دیتے ہیں بعض اوقات ہوا کے جھونکے لو چراغوں کی بڑھا دیتے ہیں دل میں جب بات نہیں رہ سکتی کسی پتھر کو سنا دیتے ہیں ایک دیوار اٹھانے کے لیے ایک …

گدا دستِ اہلِ کرم دیکھتے ہیں (میرزا محمد رفیع سودا)

گدا دستِ اہلِ کرم دیکھتے ہیں ہم اپنا ہی دَم اور قدم دیکھتے ہیں نہ دیکھا جو کچھ جام میں اپنے جم نے سو اِک قطرۃ مے میں ہم دیکھتے ہیں غرض کفر سے کچھ نہ دین سے ہے مطلب تماشائے دیر و حرم دیکھتے ہیں حبابِ لبِ جو ہیں اے باغباں ہم چمن کو …

گُل پھینکے ہیں اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی (میرزا محمد رفیع سودا)

گُل پھینکے ہیں اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی اے خانہ بر اندازِ چمن کچھ تو اِدھر بھی   کیا ضد ہے خدا جانے مجھ ساتھ وگرنہ کافی ہے تسلی کو مِری ایک نظر بھی   کس ہستئی موہوم پہ نازاں ہے تو اے یار کچھ اپنے شب و و روز کی  ہے  تجھ کو …

آدم کا جسم جب کہ عناصر سے مل بنا (میرزا رفیع سودا)

آدم کا جسم جب کہ عناصر سے مل بنا کچھ آگ بچ رہی تھی سو عاشق کا دل بنا سرگرمِ نالہ ان دنوں میں بھی ہوں عندلیب مت آشیانہ چمن میں مرے متصِل بنا جب تیشہ کوہکن نے لیا ہاتھ تب یہ عشق بولا کہ اپنی چھاتی پہ دھرنے کو سِل بنا جس تیرگی سے …

حالتِ دل کے سبب، حالتِ حال بھی گئی (جون ایلیا)

حالتِ دل کے سبب، حالتِ حال بھی گئی شوق میں کچھ نہیں گیا، شوق کی زندگی گئی ایک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک بات نہیں کہی گئی، بات نہیں سنی گئی بعد بھی تیرے جانِ جاں، دل میں رہا عجب سماں یاد رہی تری  یہاں ، پھر تری یاد بھی …

اے پھول صبا ہمیشہ مہکائے تجھے (جوش ملیح ابادی)

اے پھول صبا ہمیشہ مہکائے تجھے اے چاند کبھی گھٹا نہ سنولائے تجھے اس نیند بھرے لوچ سے لِلہ نہ چل ڈرتا ہوں کہیں نظر نہ لگ جائے تجھے غنچے ! تری زندگی پہ دل ہلتا ہے بس ایک تبسم کے لیے کھلتا ہے غنچے نے کہا کہ اس چمن میں بابا یہ ایک تبسم …

فرزانوں کی اس بستی میں ایک عجب سودائی ہے (اطہر نفیس)

فرزانوں کی اس بستی میں ایک عجب سودائی ہے کس کے لیے یہ حال ہے اس کا کون ایسا ہرجائی ہے کس کے لیے پھرتا ہے اکیلا شہر کے ہنگاموں سے دور کون ہے جس کی خاطر اس کو تنہائی راس آئی ہے کس کے لب و رخسار کی باتیں ڈھل جاتی ہیں غزلوں میں …

تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جوان کر لوں (اختر شیرانی)

تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جوان کر لوں یہ شرمیلی نطر کہہ دے تو کچھ گستاخیاں کر لوں بہار آئی ہے بلبل دردِ دل کہتی ہے  پھولوں سے کہو تو میں بھی اپنا دردِ دل تم سے بیاں کر لوں ہزاروں شوخ ارماں لے رہے ہیں چٹکیاں دل میں حیا اُن کی اجازت دے تو …

اک چنبیلی کے منڈوے تلے (مخدوم محی الدین)

چارہ گر   اک چنبیلی کے منڈوے تلے میکدے سے ذرا دور اس موڑ پر دو بدن پیار کی آگ میں جل گئے   پیار ، حرفِ وفا پیار، ان کا خدا پیار، ان کی چتا   دوبدن پیار کی آگ میں جل گئے اوس میں بھیگتے، چاندنی میں نہاتے جیسے دو تازہ رو، تازہ دم …