ایک خواہش
یخ آلود ، ٹھنڈی ہوا
بادلوں سے بھری شام ہو
اور طوفان زدہ بحر کی تُند موجوں کی مانند
آوازیں دیتے ہوئے پیڑ ہوں
شہر کی سونی گلیوں میں اُڑتے ہوئے خشک پتوں
پُراسرار دروازے کھلنے کی مدھم صدا
ریشمی پیرہن سرسرانے کی خوشبوؤں کا شور ہو
اور ہم چپکے بیٹھے
کسی کی جفائیں ، کسی کی وفا یاد کرتے ہوئے
اپنے بے چین دل کو سلاتے رہیں