وہ لڑکی
جن پر میرا دل دھڑکا تھا ، وہ سب باتیں دہراتے ہو
وہ جانے کیسی لڑکی ہے تم اب جس کے گھر جاتے ہو
مجھ سے کہتے تھے بِن کاجل اچھی لگتی ہیں مِری آنکھیں
تم اب جس کے گھر جاتے ہو کیسی ہوں گی اس کی آنکھیں
تنہائی میں چپکے چپکے نازک سپنے بنتی ہوں
تم اب جس کے گھر جاتے ہو کیا وہ مجھ سے اچھی ہو گی؟
مجھ کو تم سے کیا دلچسپی میں اِک اِک کو سمجھاتی ہوں
یاد بہت آتے ہو جب تم یوں جھُوٹوں دل بہلاتی ہوں
اِک دن ایسا بھی آئے گا مجھ کو پاس نہیں پاؤ گے!
یاد آؤں گی یاد آؤں گی پچھتاؤگے پچھتاؤگے
لیکن میں دکھ درد سمیٹے ان گلیوں میں کھو جاؤں گی
لاکھ مجھے ڈھونڈو گے لیکن ہاتھ تمہارے کیا آؤں گی