فاصلے کے معنی کا کیوں فریب کھاتے ہو (احمد ندیم قاسمی)

فاصلے کے معنی کا  کیوں فریب کھاتے ہو

جتنے دور جاتے ہو ، اتنے پاس آتے ہو

 

رات ٹوٹ پڑتی ہے جب  سکوتِ زنداں پر

تم مِرے خیالوں میں چُھپ کے گنگناتے ہو

 

میری خلوتِ غم کے آہنی دریچوں پر

اپنی مسکراہٹ کی شمعیں جلاتے ہو

 

جب تنی سلاخوں سے جھانکتی ہے تنہائی

دل کی طرح پہلو سے لگ کے بیٹھ جاتے ہو

 

تم مرے ارادوں کے ڈولتے ستاروں کو

یاس کی خلاؤں میں راستہ دکھاتے ہو

 

کتنے یاد آتے ہو پوچھتے ہو کیوں مجھ سے

جتنا یاد کرتے ہو اتنا یاد آتے ہو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *