کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اُتر جاؤں گا
تیرے پہلو سے جو اٹھوں گا تو مشکل یہ ہے
صرف اک شخص کو پاؤں گا جدھرجاؤں گا
اب تِرے شہر میں آؤں گا مسافر کی طرح
سایئہ ابر کی مانند گزر جاؤں گا
تیرا پیمانِ وفا راہ کی دیوار بنا
ورنہ سوچا تھا کہ جب چاہوں گا مر جاؤں گا
زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندۤیم
بجھ تو جاؤں گا مگر صبح تو کر جاؤں گا