Monthly archives: July, 2019

جب بھی گُلشن پہ گَھٹا چھائی ہے (شکیب جلالی)

جب بھی گُلشن پہ گَھٹا چھائی ہے چشمِ مَے گُوں، تِری یاد آئی ہے کِس کے جَلووں کو نظر میں لاؤں حُسن خوُد میرا تماشائی ہے آپ کا ذکر نہیں تھا لیکن بات پر بات نکل آئی ہے زندگی بخش عزائم کی قسم ناؤ ساحل کو بہا لائی ہے   مُجھ کو دُنیا کی مُحبّت …

وہ عکس بن کے مری چشم تر میں رہتا ہے (بسمل صابری)

وہ عکس بن کے مری چشم تر میں رہتا ہے عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے وہی ستارہ شب غم کا اک ستارہ ہے وہ اک ستارہ جو چشمِ سحر میں رہتا ہے کھلی فضا کا پیامی ہوا کا باسی ہے کہاں وہ حلقۂ دیوار و در میں رہتا ہے جو میرے …

کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنجِ فغاں کیوں ہو (مرزا غالب)

کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنجِ فغاں کیوں ہو نہ ہو جب دل ہی سینے میں تو پھر منہ میں زباں کیوں ہو   وہ اپنی خُو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں بدلیں سُبک سر بن کے کیا پوچھیں کہ ہم سے سرگراں کیوں ہو   وفا کیسی کہاں کا عشق …

کچھ اس  ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے (جگر مراد آبادی)

 کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہیں رہے   جا اور کوئی ضبط کی دنیا تلاش کر اے عشق! ہم تو اب تِرے قابل نہیں رہے   اللہ رے چشمِ یار کی معجز بیانیاں ہر اک کو ہے گماں کہ مخاطب ہمیں رہے   کس درد سے …

فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا (عدیم ہاشمی)

فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا   وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو میں اسے محسوس کر سکتا تھا، چھو سکتا نہ تھا   رات بھر پچھلی سی آہٹ کان میں آتی رہی جھانک کر دیکھا گلی میں …

رودادِ محبت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے ( ساغر صدیقی)

  رودادِ محبت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے دو دن کی مسرت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے   کچھ حال کے اندھے ساتھی تھے، کچھ ماضی کے عیار سجن احباب کی چاہت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے    کانٹوں سے بھرا ہے دامنِ دل ، شبنم …

چراغِ طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے ( ساغر صدیقی)

چراغِ طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے ذرا نقاب اتھاؤ! بڑا اندھیرا ہے   ابھی تو صبح کے ماتھے کا رنگ کالا ہے ابھی فریب نہ کھاؤ! بڑا اندھیرا ہے   وہ جن کے ہوتے ہیں خورشید آستینوں میں انہیں کہیں سے بلاؤ! بڑا ندھیرا ہے   مجھے تمہاری نگاہوں پہ اعتماد نہیں مرے قریب نہ …

پوچھا کسی نے حال تو رو دیئے ( ساغر صدیقی)

پوچھا کسی نے حال تو رو دیئے پانی میں عکس چاند کا دیکھا تو رو دیئے   نغمہ کسی نے ساز پہ چھیڑا تو رو دیئے غنچہ کسی نے شاخ سے توڑا تو رو دیئے   اڑتا ہوا غبار سرِ راہ دیکھ کر انجام ہم نے عشق کا سوچا تو رو دیئے   بادل فضا …

اُن سے بدخُو کا کرم بھی ستمِ جاں ہو گا (مومن خان مومن)

اُن سے بدخُو کا کرم بھی ستمِ جاں ہو گا میں تو میں غیر بھی دل دے کے پشیماں ہو گا   اور ایسا کوئی کیا بے سر و ساماں ہو گا کہ مجھے زہر بھی دیجے گا تو احساں ہو گا   کیا سُناتے ہو کہ ہے ہجر میں جِینا مشکل تم سے بے …

رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح ( مومن خان مومن)

رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح اٹکا کہیں جو آپ کا دل بھی مِری طرح   مَر چک کہیں کہ اس غمِ ہجراں سے چھوٹ جائے کہتے تو ہیں بھلی کی ولیکن بری طرح   نے تاب ہجر میں ہے نہ آرام وصل میں کم بخت دِل کو چین نہیں ہے  کِسی طرح …