دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا
صبح دم چھوڑ گیا نکہتِ گل کی صورت
رات کو غنچئہ دل میں سمٹ آنے والا
کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس کے
وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا
میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے
ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا