ہم رات بہت روئے بہت آہ و فغاں کی
دل درد سے بوجھل ہو تو پھر نیند کہاں کی
سر زانو پہ رکھے ہوئے کیا سوچ رہی ہو
کچھ بات سمجھتی ہو محبت زدگاں کی
اس گھر کی کھلی چھت پہ چمکتے ہوئے تارو
کہتے ہو کبھی بات وہاں جا کے یہاں کی
اللہ کرے میر کا جنت میں مکاں ہو
مرحوم نے ہر بات ہماری ہی بیاں کی
انشا سے مِلو اس سے نہ روکیں گے ولیکن
اس سے یہ ملاقات نکالی ہے کہاں کی ؟