مِرا ہی رنگ پریدہ ہر اک نظر میں رہا
وگرنہ درد کا موسم تو شہر بھر میں رہا
کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل
کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا
کچھ اس طرح سے گزری ہے زندگی جیسے
تمام عمر کسی دوسرے کے گھر میں رہا
وداعِ یار کا منظر فراز یاد نہیں
بس ایک ڈوبتا سورج مِری نظر میں رہا