مجھے شکوہ نہیں، برباد رکھ، برباد رہنے دے
مگر لِلّہ میرے دل میں اپنی یاد رہنے دے
مرے ناشاد رہنے سے اگر تجھ کو مسرّت ہے
تو میں ناشاد ہی اچھّا، مجھے ناشاد رہنے دے
تری شان ِ تغافل پر میری بربادیاں صدقے
جو برباد ِ تمنا ہو ، اسے برباد رہنے دے
نہ صحرا میں بہلتا ہے نہ کوئے یار میں ٹہرے
کہیں تو چین سے مجھ کو دل ِ ناشاد رہنے دے
کچھ اپنی گزری ہی بیدم بھلی معلوم ہوتی ہے
مری بیتی سنا دے، قصّۂ فرہاد رہنے دے