ہم اگر تیرے خدوخال بنانے لگ جائیں
صرف
آنکھوں پہ کئی ایک زمانے لگ جائیں
میں اگر پھول کی پتی پہ ترا نام
لکھوں
تتلیاں
اُڑ کے ترے نام پہ آنے لگ جائیں
تو اگر ایک جھلک اپنی دکھا دے اُن
کو
سب
مصور تری تصویر بنانے لگ جائیں
ایک لمحے کو اگر تیرا تبسم دیکھیں
ہوش
والوں کے سبھی ہوش ٹھکانے لگ جائیں
یہ عبادت ہے عبادت ہے عبادت ہے کہ
ہم
دل
کی آواز میں آواز ملانے لگ جائیں
آنکھ سے خون بہانے کی مشقت کر کے
کیوں غمِ ہجر کی توقیر بڑھانے لگ جائیں؟
ہم اگر وجد میں آئیں تو زمانے کو سعید
کبھی غزلیں تو کبھی خواب سنانے لگ جائیں