نیاز و ناز کے جھگڑے مِٹائے جاتے ہیں
ہم ان میں اور وہ ہم میں سمائے جاتے ہیں
یہ نازِ حسن تو دیکھو کہ دل کو تڑپا کر
نظر ملاتے نہیں ، مسکرائے جاتے ہیں
میں اپنی آہ کے صدقے کہ میری آہ میں بھی
تِری نگاہ کے انداز پائے جاتے ہیں
رواں دواں لیے جاتی ہے آرزوئے وصال
کشاں کشاں تِرے نزدیک آئے جاتے ہیں
الٰہی ترکِ محبت بھی کیا محبت ہے
بھُلاتے ہیں انہیں ، وہ یاد آئے جاتے ہیں