کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن (جگر مراد آبادی)

کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن

لاکھ بلائیں ، ایک نشیمن

کامل رہبر ، قاتل رہ زن

دل سا دوست نہ دل سا دشمن

آج نہ جانے راز یہ کیا ہے

ہجر کی رات اور اتنی روشن

علم ہی ٹھہرا علم کا باغی

عقل ہی نکلی عقل کی دشمن

بیٹھے ہم ہر بزم میں لیکن

جھاڑ کے اٹھے اپنا دامن

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *