کیا رو کے مانگنی ہے خوشی کے لیے دعا
سب دوستوں کی خیر، سبھی کے لیے دعا
امکاں قبولیت کی گھڑی کا تھا اس لیے
مانگی نہیں کسی نے کسی کے لیے دعا
ہاتھ اٹھ گئے ہیں آج تو پھر اے دلِ سخی
جس نے بھی بددعا دی اسی کے لیے دعا
کیا راستے کے بیچ مسافر نہیں کوئی
کوئی نہیں تو راستے ہی کے لیے دعا
لگتا ہے مجھ کو اے بنی آدم زمین پر
یہ آخری صدی ہے صدی کے لیے دعا
اے لب تک آرزو کو نہ لاتے ہوئے بزرگ
اپنے لیے نہیں تو کسی کے لیے دعا
اب آدمی بنانے لگا ہے خود آدمی
اس کوزہ گر کی کوزہ گری کے لیے دعا