پاگل پن
اِک پردہ کالی مخمل کا آنکھوں پر چھانے لگتا ہے
اک بھنور ہزاروں شکلوں کا دل کو دہلانے لگتا ہے
اک تیز حنائی خوشبو سے ہر سانس چمکنے لگتا ہے
اک پھول طلسمی رنگوں کا گلیوں میں دمکنے لگتا ہے
سانپوں سے بھرے اک جنگل کی آواز سنائی دیتی ہے
ہر اینٹ مکانوں کے چھجوں کی خون د کھائی دیتی ہے