رُخ سے پردہ اٹھا دے ذرا ساقیا (انور مرزا پوری)
رُخ سے پردہ اٹھا دے ذرا ساقیا! بس ابھی رنگِ محفل بدل جائے گا ہے جو بے ہوش وہ ہوش میں آئے گا، گرنے والا ہے جو وہ سنبھل جائے گا لوگ سمجھے تھے یہ، انقلاب آتے ہی، نظمِ کہنہ چمن کا بدل جائے گا یہ خبر کس کو تھی آتشِ گل سے ہی، تنکا …