رات ہو دِن، سوگوار ہے تُو
اے غمِ دِل! سدا بہار ہے تُو
اے اجل آ، کہ لوگ کہتے ہیں
تیرہ بختوں کی غم گُسار ہے تُو
ہائے خوش فہمیاں محبّت کی!
میں سمجھتا تھا شرمسار ہے تُو
گریۂ خُوں ٹھہر ٹھہر کے برس
باغ کی آخری بہار ہے تُو
!وہ تو رُسوا ہے اب زمانے میں
سیف جس غم کا پردہ دار ہے تُو