زندگی یوں تھی ، کہ جینے کا بہانہ تُو تھا
ھم فقط زیبِ حکایت تھے ، فسانہ تُو تھا
ھم نے جس جس کو بھی چاھا , تیرے ھِجراں میں وہ لوگ
آتے جاتے ھُوئے موسم تھے ، زمانہ تُو تھا
اب کے کچھ دل ھی نہ مانا ، کہ پلٹ کر آتے
ورنہ ھم در بدروں کا تو ، ٹھکانہ تُو تھا
یار و اغیار کے ھاتھوں میں ، کمانیں تھیں فراز
اور سب دیکھ رھے تھے ، کہ نشانہ تو تھا