یوں حسرتوں کے داغ , محبت میں دھو لیے
خود دل سے دل کی بات کہی , اور رو لیے
گھر سے چلے تھے ، ھم تو خوشی کی تلاش میں
غم راہ میں کھڑے تھے , وھی ساتھ ھو لیے
مُرجھا چکا ھے , پھر بھی یہ دِل پُھول ھی تو ھے
اب آپ کی خوشی , اسے کانٹوں میں تولیے
ھونٹوں کو سی چکے ، تو زمانے نے یہ کہا
یہ چُپ سی کیوں لگی ھے , اَجی کچھ تو بولیے ؟؟