وصل ہو جائے یہیں، حشر میں کیا رکھا ہے (امیر مینائی)
وصل ہو جائے یہیں، حشر میں کیا رکھا ہے آج کی بات کو کیوں کل پہ اٹھا رکھا ہے محتسب پوچھ نہ تو شیشے میں کیا رکھا ہے پارسائی کا لہو اس میں بھرا رکھا ہے کہتے ہیں آئے جوانی تو یہ چوری نکلے میرے جوبن کو لڑکپن نے چرا رکھا ہے اس تغافل میں …