Monthly archives: March, 2020

دنیا کے جور پر نہ ترے التفات پر (عبد الحمید عدم)

دنیا کے جور پر نہ ترے التفات پر میں غور کر رہا ہوں کسی اور بات پر دیکھا ہے جو مسکرا کے اس مہ جبیں نے جوبن سا آگیا ہے ذرا واقعات پر دیتے ہیں حکم خود ہی مجھے بولنے کا آپ پھر ٹوکتے ہیں آپ مجھے بات بات پر میں جانتا تھا تم بڑے …

لمحے لمحے کی نارسائی ہے (جون ایلیا)

لمحے لمحے کی نارسائی ہے زندگی حالتِ جدائی ہے مردِ میداں ہوں اپنی ذات کا میں میں نے سب سے شکست کھائی ہے اک عجب حال ہے کہ اب اس کو یاد کرنا بھی بے وفائی ہے اب یہ صورت ہے جانِ جاں کے تجھے بھولنے میں ہی میری بھلائی ہے خود کو بھولا ہوں …

کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے (حفیظ جالندھری)

کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے کیوں درد کے رونے روتا ہے اب عشق کیا تو صبر بھی کر اس میں تو یہی کچھ ہوتا ہے آغازِ مصیبت ہوتا ہے اپنے ہی دل کی شامت سے آنکھوں میں پھول کھلاتا ہے تلووں میں کانٹے چبھوتا ہے احباب کا شکوہ کیا کیجئے خود ظاہر و باطن …

دوستوں کے نام یاد آنے لگے (عبد الحمید عدم)

دوستوں کے نام یاد آنے لگے تلخ و شیریں جام یاد آنے لگے وقت جوں جوں رائیگاں ہوتا گیا زندگی کو کام یاد آنے لگے پھر خیال اتے ہی شامِ ہجر کا مرمریں اجسام یاد آنے لگے خوبصورت تہمتیں چبھنے لگیں دلنشیں الزام یاد آنے لگے بھولنا چاہا تھا ان کو اے عدم پھر وہ …

ہم انہیں وہ ہمیں بھلا بیٹھے (خمار بارہ بنکوی)

ہم انہیں وہ ہمیں بھلا بیٹھے دو گنہ گار زہر کھا بیٹھے حالِ غم کہہ کے غم بڑھا بیٹھے تیر مارے تھے تیر کھا بیٹھے آندھیو جاؤ اب کرو آرام ہم خود اپنا دیا بجھا بیٹھے جی تو ہلکا ہوا مگر یارو رو کے ہم لطفِ غم گنوا بیٹھے بے سہاروں کا حوصلہ ہی کیا …

مجھے حضور کچھ ایسا گمان پڑتا ہے (عبد الحمید عدم)

مجھے حضور کچھ ایسا گمان پڑتا ہے نگاہ سے بھی بدن پر نشان پڑتا ہے جرم کا عزم پنپتا نظر نہیں آتا کہ راستے میں صنم کا مکان پڑتا ہے فقیہِ شہر کو جب کوئی مشغلہ نہ ملے تو نیک بخت گلے میرے آن پرتا ہے ہمیں خبر ہے حصولِ مراد سے پہلے خراب ہونا …

قاتل کا وار جب تنِ بسمل پہ چل گیا (منشی محمد حبیب احمد)

قاتل کا وار جب  تنِ بسمل پہ چل گیا خنجر کے ساتھ دم بھی تڑپ کر نکل گیا جادو نگاہِ یار کا جب مجھ پہ چل گیا رنگت نکھر گئی مرا چہرہ بدل گیا جلوے کی ہٹ کلیم نے کی تھی وہ بچ رہے حیرت یہ ہو رہی ہے کہ کیوں طور جل گیا بازارِ …

نکال اب تیر سینے سے کہ جانِ پُر الم نکلے (داغ دہلوی)

نکال اب تیر سینے سے کہ جانِ پُر الم نکلے جو یہ نکلے تو دل نکلے جو دل نکلے تو دم نکلے تمنا وصل کی اک رات میں کیا اے صنم نکلے قیامت تک یہ نکلے گر نہایت کم سے کم نکلے مرے دل سے کوئی پوچھے شبِ فرقت کی بیتابی یہی فریاد تھی لب …

کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو (قمر جلالوی)

کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو جانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کھلے کہیں جگہ نہ رہی میرے آشیانے کو مری لحد پہ پتنگوں کا خون ہوتا ہے حضور شمع نہ لایا کریں جلانے کو سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤگے کہو …

توبہ کیجئے اب فریبِ دوستی کھائیں گے کیا (قمر جلالوی)

توبہ کیجئے اب فریبِ دوستی کھائیں گے کیا آج تک پچھتا رہے ہیں اور پچھتائیں گے کیا خود سمجھے ذبح ہونے والے سمجھائیں گے کیا بات پہنچے گی کہاں تک آپ کہلائیں گے کیا کل بہار آئے سن کر قفس بدلو نہ تم رات بھر میں قیدیوں کے پر نکل آئیں گے کیا اے دلِ …