ہوا کا شکریہ اس نے دھواں جانا ہے مجھ کو
وگرنہ مسئلہ یہ تھا کہاں جانا ہے مجھ کو
محبت کی، غمِ نان و نمک، کی شاعری کی
مثلث کھینچتی ہے ناگہاں جانا ہے مجھ کو
یہ محرومی بھی میرے پاؤں سے لپٹی ہوئی ہے
جہاں میں جا نہیں سکتا وہاں جانا ہے مجھ کو
مجھے بھر دے گا اک دن رازداری کا یہ ملبہ
مرے احباب نے اندھا کنواں جانا ہے مجھ کو
بھلا کس بات پر یہ زندگی اترا رہی ہے
وہیں جانا ہے اس کو بھی جہاں جانا ہے مجھ کو
مجھے ہر لہر باری باری کندھا دے رہی ہے
نظارہ کرنے والوں نے رواں جانا ہے مجھ کو