جو تو ہی صنم ہم سے بے زار ہو گا
تو جینا ہمیں اپنا دشوار ہو گا
غمِ ہجر رکھے گا بے تاب دل کو
ہمیں کڑھتے کڑھتے کچھ آزار ہو گا
جو افراطِ الفت ہے ایسا تو عاشق
کوئی دن میں برسوں کا بیمار ہو گا
اچٹتی ملاقات کب تک رہے گی
کبھو تو تہِ دل سے بھی یار ہو گا
تجھے دیکھ کر لگ گیا دل نہ جانا
کہ اس سنگ دل سے ہمیں پیار ہو گا
لگا کرنے ہجراں سختی سے سختی
خدا جانے کیا آخر کار ہو گا
یہی ہو گا کیا ہو گا میر ہی نہ ہوں گے
جو تو ہو گا بے یار غم خوار ہو گا