دل میں کسی کے راہ کیے جا رہا ہوں میں
کتنا حسیں گناہ کیے جا رہا ہوں میں
مجھ سے لگے ہیں عشق کی عظمت کو چار چاند
خود حسن کو گواہ کیے جا رہا ہوں میں
گلشن پرست ہوں مجھے گل ہی نہیں عزیز
کانٹوں سے بھی نبھاہ کیے جا رہا ہوں میں
آگے قدم بڑھائیں جنہیں سوجھتا نہیں
روشن چراغِ راہ کیے جا رہا ہوں میں
یوں زندگی گزار رہا ہوں ترے بغیر
جیسے کوئی گناہ کیے جا رہا ہوں میں