کیوں ہنسی تو اے اجل ! فانی اگر سمجھا مجھے
ایک دن سب کو فنا ہے ، کیا تجھے اور کیا مجھے
غم مجھے حسرت مجھے وحشت مجھے سودا
ایک دل دے کے خدا نے دے دیا کیا کیا مجھے
ہے حصولِ آرزو کا راز ، ترکِ آرزو
میں نے دُنیا چھوڑ دی تو مِل گئی دنیا مجھے
صبغ تک کیا کیا تِری امید نے طعنے دیے
آگیا تھا شامِ غم اک نیند کا جھونکا مجھے
دیکھتے ہی دیکھتے دُنیا سے اٹھ جاؤں گا میں
دیکھتی کی دیکھتی رہ جائے دُنیا مجھے