المدد اے چاک دامانو قبا خطرے میں ہے
ڈوبنے والو بچاؤ ، ناخدا خطرے میں ہے
خونِ دل دینا ہی ہو گا اے اسیرانِ چمن
بوئے غنچہ روئے گل دستِ صبا خطرے میں ہے
مصلحت کوشی ہے یا ہے شوخئی طرزِ بیاں
راہبر خود کہہ رہا ہے قافلہ خطرے میں ہے
چاک دامانوں پہ محسن انگلیاں اٹھتی ہی ہیں
آج لیکن کجکلاہوں کی قبا خطرے میں ہے