تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا
برابر ہے دنیا کو دیکھا نہ دیکھا
اذیت ، مصیبت ، ملامت ، بلائیں
تِرے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا
تغافل نے تیرے یہ کچھ دن دکھائے
اِدھر تو نے لیکن نہ دیکھا نہ دیکھا
حجابِ رُخِ یار تھے آپ ہی ہم
کھلی آنکھ جب ، کوئی پردا نہ دیکھا
شب و روز اے درد درپے ہو اس کے
کسو نے جسے یاں نہ سمجھا ، نہ دیکھا