فرصتِ زندگی بہت کم ہے
مغتنم ہے ، یہ دید جو دم ہے
دین و دنیا میں تُو ہی ظاہر ہے
دونوں عالم کا ایک عالم ہے
سلطنت پر نہیں ہے کچھ موقوف
جس کے ہاتھ آوے جام سو جم ہے
اپنے نزدیک باغ میں تجھ بن
جو شجر ہے سو نخلِ ماتم ہے
درد کا حال کچھ نہ پوچھو تم
وہ ہی رونا ہے نت وہی غم ہے