ان روزوں لطفِ حسن ہے آؤ تو بات ہے
دو دن کی چاندنی ہے پھر اندھیاری رات ہے
اس لطفِ ظاہری کو سمجھتا ہوں خوب میں
میری سنیں گے آپ یہ کہنے کی بات ہے
اللہ کے بھی لفظ میں نقطہ کہیں نہیں
حقا کہ لا شریک لہ تیری ذات ہے
حوریں کہاں سے لائیں رخ و زلفِ دل فریب
اس واسطے بہشت میں دن ہے نہ رات ہے
سچ تو یہ ہے تم آج پری زاد بن گئے
سایہ سے بھاگتے تھے ابھی کل کی بات ہے