اگا سبزہ درو دیوار پر آہستہ آہستہ (منیر نیازی)

اگا سبزہ درو دیوار پر آہستہ آہستہ

ہوا خالی صداؤں سے نگر اہستہ آہستہ

گھرا بادل خموشی سے خزاں آثار باغوں پر

ہلے ٹھنڈی ہواؤں میں شجر آہستہ آہستہ

بہت ہی سست تھا منظر لہو کے رنگ لانے کا

نشاں آخر یہ ہوا سرخ تر آہستہ اہستہ

چمک زر کی اسے اخر مکانِ خاک میں لائی

بنایا سانپ نے جسموں میں گھر آہستہ آہستہ

مرے باہر فصیلیں تھیں غبارِ خاک و باراں کی

ملی مجھ کو ترے غم کی خبر آہستہ آہستہ

منیر اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے

کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ اہستہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *