Monthly archives: June, 2020

ٹھہری ٹھہری سی طبیعت میں روانی آئی (اقبال اشعر)

ٹھہری ٹھہری سی طبیعت میں روانی آئی آج پھر یاد محبت کی کہانی آئی آج پھر نیند کو آنکھوں سے بچھڑے دیکھا آج پھر یاد کوئی چوٹ پرانی آئی مدتوں بعد چلا ان پہ ہمارا جادو مدتوں بعد ہمیں بات بنانی آئی مدتوں بعد پشیماں ہوا دریا ہم سے مدتوں بعد ہمیں پیاس چھپانی آئی …

گیسو رُخِ روشن سے وہ ٹلنے نہیں دیتے (پرنم الہ آبادی)

گیسو رُخِ روشن سے وہ ٹلنے نہیں دیتے دن ہوتے ہوئے دھوپ نکلنے نہیں دیتے آنچل میں چھپا لیتے ہیں شمعِ رُخِ روشن پروانے تو جل جائیں وہ جلنے نہیں دیتے بکھرادی وہیں زُلف ذرا رُخ سے جو سرکی کیا رات ڈھلے رات وہ ڈھلنے نہیں دیتے کس درجہ ہیں بے درد تیرے ہجر کے …

دستور محبت کا سکھایا نہیں جاتا (پرنم الہ آبادی)

دستور محبت کا سکھایا نہیں جاتا یہ ایسا سبق ہے جو پڑھایا نہیں جاتا کمسن ہیں وہ ایسے انہیں ظالم کہوں کیسے معصوم پہ الزام لگایا نہیں جاتا آئینہ دکھایا تو کہا آئینہ رُخ نے آئینے کو آئینہ دکھایا نہیں جاتا کیا چھیڑ ہے آنچل سے گلستاں میں صبا کی ان سے رُخِ روشن کو …

تمہیں دل لگی بھول جانی پڑے گی (پرنم الہ آبادی)

تمہیں دل لگی بھول جانی پڑے گی محبت کی راہوں میں اکر تو دیکھو تڑپنے پہ میرے نہ پھر تم ہنسو گے کبھی دل کسی سے لگا کر تو دیکھو وفاؤں کی ہم سے توقع نہیں ہے مگر ایک بار ازما کر تو دیکھو زمانے کو اپنا بنا کر تو دیکھا ہمیں بھی تم اپنا …

چہرے پہ ذرا زلف کو بکھراؤ کسی دن (پرنم الہ آبادی)

چہرے پہ ذرا زلف کو بکھراؤ کسی دن منظر سحر وشام کا دکھلاؤ کسی دن پھر زلف کی خوشبو سے مہک جائے گلستاں زلفوں کو ہواؤں میں لہراؤ کسی دن سورج کو گھٹاؤں سے نکلتے ہوئے دیکھوں گیسو رُخِ روشن سے جو سرکاؤ کسی دن رُخسار پہ بوندیں ہوں پسینے کی تمہارے یوں شبنمی پھولوں …