جب آنکھیں بولنے لگتی ہیں
کیا وہ ساعت آ پہنچی ہے
جب سارے پل بہہ جاتے ہیں
لنگر ہلتے رہ جاتے ہیں
کوئی چپو ہاتھ نہیں آتا
کوئی کشتی ساتھ نہیں دیتی
کیا وہ ساعت آ پہنچی ہے
جب لفظوں کی شریانوں میں
تا ثیرنوا سو جاتی ہے
جب جھوٹ کے کوڑے دانوں میں
ہر سچائی کھو جاتی ہے
جب ہونٹ لرزنے لگتے ہیں
تب آنکھیں بولنے لگتی ہیں
جب آنکھیں بولنے لگتی ہیں
تب روزِ قیامت ہوتا ہے
کیا وہ ساعت آ پہنچی ہے؟