کہنے کو میرا اس سے کوئی واسطہ نہیں
امجد مگر وہ شخص مجھے بھولتا نہیں
ڈرتا ہوں آنکھ کھولوں تو منظر بدل نہ جائے
میں جاگ تو رہا ہوں مگر جاگتا نہیں
آشفتگی سے اس کی اسے بے وفا نہ جان
عادت کی بات اور ہے دل کا برا نہیں
تنہا اداس چاند کو سمجھو نہ بے خبر
ہر بات سن رہا ہے مگر بولتا نہیں
خاموش رتجگوں کا دھواں تھا چار سو
نلکا کب آفتاب مجھے تو پتا نہیں