تری زلفوں نے بل کھایا تو ہوتا
ذرا سنبل کو لہرایا تو ہوتا
رخِ بے داغ دکھلایا تو ہوتا
گل و لالہ کو شرمایا تو ہوتا
چلے گا کبک کیا رفتار تیری
یہ انداز قدم پایا تو ہوتا
نہ کیوں کر حشر ہوتا دیکھتے ہو
قیامت قد ترا لایا تو ہوتا
بجا لاتے اسے آنکھوں سے ا ے دوست
کبھی کچھ ہم سے فرمایا تو ہوتا
سمجھتا یا نہ اے آتش سمجھتا
دلِ مضطر کو سمجھایا تو ہوتا