جب خوبرو چھپا تے ہیں عارض نقاب میں
کہتا ہے حسن میں نہ رہوں گا حجاب میں
بے قصد لکھ دیا ہے گلہ اضطراب میں
دیکھوں کہ کیا وہ لکھتے ہیں خط کے جواب میں
دو کی جگہ دیئے مجھے بوسے بہک کے چار
تھے نیند میں ، پڑا انہیں دھوکا حساب میں
سمجھا ہے تو جو غیبت پیرِ مغاں حلال
واعظ ، بتا یہ مسئلہ ہے کس کی کتاب میں ؟
دامن پہ ان کے خون کی چھینٹیں پڑیں امیر
بسمل سے پاس ہو نہ سکا اضطراب میں