سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو (ندا فاضلی)

سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو

سبھی ہیں بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو

کسے کے واسطے راہیں کہاں بدلتی ہیں

تم اپنے آپ کو خود ہی بدل سکو تو چلو

یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتا

مجھے گرا کےا گر تم سنبھل سکو تو چلو

کہیں نہیں کوئی سورج دھواں دھواں ہے فضا

خود اپنے آپ سے باہر نکل سکو تو چلو

یہی ہے زندگی کچھ خواب چند امیدیں

انہیں کھلونوں سے تم بھی بہل سکو تو چلو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *