غزل جو ہم سے وہ محبوب نکتہ داں سنتا
زمین شعر کا افسانہ آسماں سنتا
زبان کون سی مشغول ذکر خیر نہیں
کہاں کہاں نہیں میں تیری داستاں سنتا
خوشی کے مارے زمیں پر قدم نہیں پڑتے
جرس سے مژدۃ منزل ہے کارواں سنتا
نہ پوچھ، کان میں کیا کیا کہا ہے، کس کس نے
پھر ہوں تیری خبر میں کہاں کہاں سنتا
مجھے وہ روشنی خانہ یاد آتا ہے
کسی کے گھر میں جو ہوں دوست مہماں سنتا
نہال قد کے ہو سودے میں جب سے زرد آتش
تمہارا نام ہوں میں شاخ زغفراں سنتا