لوگ کہتے ہیں کہ تو اب بھی خفا ہے مجھ سے
تیری آنکھوں نے تو کچھ اور کہا ہے مجھ سے
ہائے اس وقت کو کوسوں کہ دعا دوں یارو
جس نے ہر درد مرا چھین لیا ہے مجھ سے
دل کا یہ حال کہ دھڑکے ہی چلے جاتا ہے
ایسا لگتا ہے کوئی جرم ہوا ہے مجھ سے
کھو گیا آج کہاں رزق کا دینے والا
کوئی روٹی جو کھڑا مانگ رہا ہے مجھ سے
اب مرے قتل کی تدبیر تو کرنی ہو گی
کون سا راز ہے تیرا جو چھپا ہے مجھ سے