چلتے چلتے یہ گلی بے جان ہوتی جائے گی (امیر امام)

چلتے چلتے یہ گلی بے جان ہوتی جائے گی

رات ہوتی جائے گی سنسان ہوتی جائے گی

دیکھنا کیا ہے نظر انداز کرنا ہے کسے

منظروں کی خود بہ خود پہچان ہوتی جائے گی

اس کے چہرے پر مسلسل آنکھ رک سکتی نہیں

آنکھ بار حسن سے ہلکان ہوتی جائے گی

سوچ لو یہ دل لگی بھاری نہ پڑ جائے کہیں

جان جس کو کہہ رہے ہو جان ہوتی جائے گی

کر ہی کیا سکتی ہے دنیا اور تجھ کو دیکھ کر

دیکھتی جائے گی اور حیران ہوتی جائے گی

کاکل خم دار میں خم اور آتے جائیں گے

زلف اس کی اور بھی شیطان ہوتی جائے گی

آتے آتے عشق کرنے کا ہنر آ جائے گا

رفتہ رفتہ زندگی آسان ہوتی جائے گی

جا چکیں خوشیاں تو اب غم ہجرتیں کرنے لگے

دل کی بستی اس طرح ویران ہوتی جائے گی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *