وہی غنچوں کی شادابی وہی پھولوں کی نکہت ہے (شوکت پردیسی)
اس کے لیے وہی غنچوں کی شادابی وہی پھولوں کی نکہت ہے وہی سیرِ گلستاں ہے وہی جوشِ مسرت ہے وہی موجِ تبسم ہے وہی اندازِ فطرت ہے وہی دامِ تخیل ہے وہی رنگِ حقیقت ہے وہی صبح و مسا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں بڑی رنگیں فضا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں …