مہتاب رتیں آئیں تو کیا کیا نہیں کرتیں
اس عمر میں تو لڑکیاں سویا نہیں کرتیں
کچھ لڑکیاں انجام نظر میں ہوتے ہوئے بھی
جب گھر سے نکلتی ہیں تو سوچا نہیں کرتیں
یاں پیاس کا اظہار ملامت ہے گنہ ہے
پھولوں سے کبھی تتلیاں پوچھا نہیں کرتیں
قسمت جنہیں کردے شب ظلم کے حوالے
آنچل وہ کسی نام کا اوڑھا نہیں کرتیں
جو لڑکیاں تاریک مقدر ہوں کبھی بھی
راتوں کے دیئے گھر میں جلایا نہیں کرتیں