اس کی حسرت ہے، جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں (امیر مینائی)
اس کی حسرت ہے، جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں وصل میں چھیڑ نہ اتنا اسے اے شوقِ وصال کہ وہ روٹھے تو کسی طرح منا بھی نہ سکوں ڈال کر خاک مرے خوں پہ ، قاتل نے کہا کچھ یہ مہندی نہیں میری …